چھم چھم چھت پہ نیر بہائے جب ساون کی رین
ٹپ ٹپ چھت کی چھاتی دھڑکے ہو ہو کر بے چین
پَوَن کواڑوں سے آ لپٹے، مل کر ڈالے بین
من کی آگ میں کانپے باتی، ذرا نہ پائے دھیر
پر میں نہ تو دل کی دھڑکن، نہ نینوں کے نیر
نہ میں ہریل کانچ کی چوڑی، نہ کاجل کا تیر
میں تو بس بے کار دھویں کی الجھی سی زنجیر

ریاض اکبر